صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی

صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی مراسُن کے دل شاد ہوتا رہے گا

خدا رکھے آباد اہلِ نظر کو محمد کا میلاد ہوتا رہے گا


محمد دیا حق نے اسمِ گرامی ہمیں جاں سے پیارا ہے یہ نامِ نامی

وسیلئہ رومی، وظیفہ جامی یہی نام ہے یاد ہوتا رہے گا


سکوںِ دل وجاں خیال نبی ہے نگاہوں کا مرکز جمالِ نبی ہے

جسے آرزوائے وصالِ نبی ہے وہ دل غم سے آزاد ہوتا رہے گا


گلُوں کا تبسّم رُخِ والضحیٰ سے وجودِ گلستان دمِ مصطفےٰ سے

وہ گلشن نہیں ہے جہاں وہ نہیں ہے وہ خالی ہے برباد ہوتا رہے گا


گدا ہے جو شاہِ امم کی گلی کا اسے کوئی طعنہ نہ دے مفلسی کا

وہ اجڑا نہیں ہے کرم ہے سخی کا حقیقت میں آباد ہوتا رہے گا


نوائے ظہوری ثنائے نبی ہے مرا دین وایماں رضائے نبی ہے

جو محروم لطف وعطائے نبی ہے وہ ناکام وناشاد ہوتا رہے گا

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

مٹیں رنج و غم آزما کے تو دیکھو

دونوں عالم کا داتا ہمارا نبی

جز اشک نہیں کچھ بھی اب قابلِ نذرانہ

علاجِ گردشِ لیل و نہار تُو نے کیا

رَحمت مآب جانِ کرم پیکر صِفات

کرم آج بالائے بام آ گیا ہے

ولادتِ رسُولؐ

آہ اب وقتِ رخصت ہے آیا

اے شہنشاہِ مدینہ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام

اے رسول امیں خاتم المرسلیں تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں