ہر روز شبِ تنہائی میں

ہر روز شبِ تنہائی میں فرقت کا جنوں تڑپاتا ہے

دل مجبوری پر روتا ہے جب یاد مدینہ آتا ہے


سجدوں کی کمائی ایک طرف طیبہ کی گدائی ایک طرف

ہر چیز اسے مل جاتی ہے جو در پہ نبی کے جاتا ہے


اک ہو ک اٹھی مرے سینے سے آئے پیغام مدینے سے

چل اٹھ سرکارﷺ بُلاتے ہیں خوش بخت بلایا جاتا ہے


مرا ظرف کہاں تری ذات کہاں، مری فکر کہاں تری بات کہاں

ادنیٰ سا ایک ثنا خواں ہوں یہی نسبت ہے یہی ناتا ہے


ہو خیر ترے میخانے کی ہر میکش ہر پیمانے کی

ساقی تری مست نگاہوں سے ہر پیمانہ بھر جاتا ہے


تری مدحت کام ظہوری کا ترے نام سے نام ظہوری کا

قریہ قریہ، بستی بستی جو تیری نعت سناتا ہے

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- توصیف

دیگر کلام

رحمت دوجہاں حامی بیکساں

ہم بھی ان کے دیار جائیں گے

کہیں نہ دیکھا زمانے بھر میں

نگاہِ رحمت اٹھی ہوئی ہے

نصیب چمکے ہیں فرشیوں کے

تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے

دو عالم کا امداد گار آ گیا ہے

ہر صبح ہے نورِ رُخِ زیبائے محمدﷺ

منکر ختم نبوت! غرق ہو

ہم بناوٹ سے نہیں کہتے کہ ہم تیرے ہیں