ہم بناوٹ سے نہیں کہتے کہ ہم تیرے ہیں​

ہم بناوٹ سے نہیں کہتے کہ ہم تیرے ہیں​

ہم ترے در کی اٹھاتے ہیں قسم ، تیرے ہیں​​


چوم کر جن کو ملے کیف و سرور و مستی​

کیسے تاثیر رسا نقشِ قدم تیرے ہیں​​


غم دنیا کبھی پہلے ، نہ اب ہوگا کبھی​

شکرِ ایزاد! کہ مرے سینے میں غم تیرے ہیں​​


ہوں ابوبکر و عمر ، یا کہ ہوں عثمان و علی​

سارے تابندہ یہ اصحابِ حشم تیرے ہیں​​


خوف کیا پیاس کی شدت کا بروزِ محشر​

ہم کہ پروردہ و آسودہ ء یم تیرے ہیں​​


تو گدایانِ محمد ﷺ کا گدا ہے ارسل​

بس اسی واسطے دنیا میں بھرم تیرے ہیں

شاعر کا نام :- ارسلان احمد ارسل

دیگر کلام

ہر روز شبِ تنہائی میں

تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے

دو عالم کا امداد گار آ گیا ہے

ہر صبح ہے نورِ رُخِ زیبائے محمدﷺ

منکر ختم نبوت! غرق ہو

اللہ رے تیرے در و دیوار,مدینہ

دل ونگاہ کی دُنیا نئی نئی ہوئی ہے

مدحتِ شافعِ محشر پہ مقرر رکھا

مدینہ ونجف و کربلا میں رہتا ہے

دلوں کے ساتھ جبینیں جو خم نہیں کرتے