دل ونگاہ کی دُنیا نئی نئی ہوئی ہے

دل ونگاہ کی دُنیا نئی نئی ہوئی ہے

دُرود پڑھتے ہی یہ کیسی روشنی ہوئی ہے


میں بس یونہی تونہیںآگیا ہوں محفل میں

کہیں سے اِذن ملاہے توحاضری ہوئی ہے


جہانِ کُن سے اُدھر کیاتھا کون جانتا ہے

مگروہ نور کہ جس سے یہ زندگی ہوئی ہے


ہزار شکر غلامانِ شاہِ بطحا میں

شروع دن سے مری حاضری لگی ہوئی ہے


بہم تھے دامنِ رحمت سے جب تو چین سے تھے

جدا ہوئے ہیں تواب جان پربنی ہوئی ہے


یہ سراُٹھائے جو میں جارہاہوں جانبِ خلد

مرے لیے مرے آقاؐ نے بات کی ہوئی ہے


مجھے یقیں ہے وہ آئیں گے وقتِ آخر بھی

میں کہہ سکوں گا زیارت ابھی ابھی ہوئی ہے

شاعر کا نام :- افتخار عارف

دیگر کلام

دو عالم کا امداد گار آ گیا ہے

ہر صبح ہے نورِ رُخِ زیبائے محمدﷺ

منکر ختم نبوت! غرق ہو

ہم بناوٹ سے نہیں کہتے کہ ہم تیرے ہیں

اللہ رے تیرے در و دیوار,مدینہ

مدحتِ شافعِ محشر پہ مقرر رکھا

مدینہ ونجف و کربلا میں رہتا ہے

دلوں کے ساتھ جبینیں جو خم نہیں کرتے

تاجدارِ حرم اے شہنشاہِ دِیں

کیامیسر ہے ، میسر جس کو یہ جگنو نہیں