دلوں کے ساتھ جبینیں جو خم نہیں کرتے

دلوں کے ساتھ جبینیں جو خم نہیں کرتے

وہ پاسِ مدحتِ خیر الامم ؐ نہیں کرتے


دعا بغیر، اجازت بغیر، اذن بغیر

ہم ایک لفظ سپرد قلم نہیں کرتے


کتابِ حق نے جنہیں مصطفےؐ قرار دیا

جز اُن کے اور کوئی ذکر ہم نہیں کرتے


کریم ایسے کہ انعام کرتے جاتے ہیں

جواد ایسے کہ نعمت کو کم نہیں کرتے


جو اُن کے جادہ رحمت سے منحرف ہو جائیں

زمانے اُن کو کبھی محترم نہیں کرتے


میسر آتی ہے جن کو درود کی توفیق

کسی بھی حال میں ہوں کوئی غم نہیں کرتے


نظر میں طائف و مکہ رہیں تو ان کے غلام

جواب میں بھی ستم کے، ستم نہیں کرتے

شاعر کا نام :- افتخار عارف

لَحَد میں وہ صورت دکھائی گئی ہے

جز اشک نہیں کچھ بھی اب قابلِ نذرانہ

میں لجپالاں دے لڑلگیاں مرے توں غم پرے رہندے

زخم بھر جائیں گے سب چاک گریبانوں کے

سمجھا نہیں ہنُوز مرا عشقِ بے ثبات

دونوں عالم کا داتا ہمارا نبی

جب سامنے نظروں کے دربار نبیﷺ ہوگا

ذاتِ نبی کو قلب سے اپنا بنائیے

نہ ہوتا در محمدّؐ کا تو دیوانے کہُاں جاتے

نامِ مُحمد کتنا میٹھا میٹھا لگتا ہے