دلوں کے ساتھ جبینیں جو خم نہیں کرتے

دلوں کے ساتھ جبینیں جو خم نہیں کرتے

وہ پاسِ مدحتِ خیر الامم ؐ نہیں کرتے


دعا بغیر، اجازت بغیر، اذن بغیر

ہم ایک لفظ سپرد قلم نہیں کرتے


کتابِ حق نے جنہیں مصطفےؐ قرار دیا

جز اُن کے اور کوئی ذکر ہم نہیں کرتے


کریم ایسے کہ انعام کرتے جاتے ہیں

جواد ایسے کہ نعمت کو کم نہیں کرتے


جو اُن کے جادہ رحمت سے منحرف ہو جائیں

زمانے اُن کو کبھی محترم نہیں کرتے


میسر آتی ہے جن کو درود کی توفیق

کسی بھی حال میں ہوں کوئی غم نہیں کرتے


نظر میں طائف و مکہ رہیں تو ان کے غلام

جواب میں بھی ستم کے، ستم نہیں کرتے

شاعر کا نام :- افتخار عارف

دیگر کلام

ہم بناوٹ سے نہیں کہتے کہ ہم تیرے ہیں

اللہ رے تیرے در و دیوار,مدینہ

دل ونگاہ کی دُنیا نئی نئی ہوئی ہے

مدحتِ شافعِ محشر پہ مقرر رکھا

مدینہ ونجف و کربلا میں رہتا ہے

تاجدارِ حرم اے شہنشاہِ دِیں

کیامیسر ہے ، میسر جس کو یہ جگنو نہیں

جب وہ سفر پر جایا کرتے

دنیا نہیں دیتی تو نہ دے ساتھ ہمارا

ہوئی ظلم کی انتہا کملی والے