مدحتِ شافعِ محشر پہ مقرر رکھا

مدحتِ شافعِ محشر پہ مقرر رکھا

میرے مالک نے مرے بخت کو یاور رکھا


میں نے خاک درِ حسّان کو سُرمہ جانا

اور ایک ایک سبق نعت کا اَزبر رکھا


میں نے قرآن کی تفسیر میں سیرت کو پڑھا

نور کو دائرہ نور کے اندر رکھا


نورِ مطلق نے اسے خلق کیا خلق سے قبل

معصب کار رسالت میں موخر رکھا


معنیِ اجرِ رسالت کو سمجھنے کے لیے

زیرِ نگرانی سلمان وابوذر رکھا


خاتمیت کا شرف آپ کو بخشا اور پھر

آپ کی دسترسِ خاص میں کوثر رکھا


جس کسی نے بھی کبھی شان میں گستاخی کی

ابد آباد تک اس شخص کو ابتر رکھا


تختی لکھی تو اسی نام سے آغاز کیا

جس کو معبود نے ہر نام سے اوپر رکھا


عمر بھر ٹھوکریں کھاتا نہ پھروں شہر بہ شہر

ایک ہی شہر میں اور ایک ہی در پر رکھا

شاعر کا نام :- افتخار عارف

دیگر کلام

ہر صبح ہے نورِ رُخِ زیبائے محمدﷺ

منکر ختم نبوت! غرق ہو

ہم بناوٹ سے نہیں کہتے کہ ہم تیرے ہیں

اللہ رے تیرے در و دیوار,مدینہ

دل ونگاہ کی دُنیا نئی نئی ہوئی ہے

مدینہ ونجف و کربلا میں رہتا ہے

دلوں کے ساتھ جبینیں جو خم نہیں کرتے

تاجدارِ حرم اے شہنشاہِ دِیں

کیامیسر ہے ، میسر جس کو یہ جگنو نہیں

جب وہ سفر پر جایا کرتے