مدینہ ونجف و کربلا میں رہتا ہے

مدینہ ونجف و کربلا میں رہتا ہے

دل ایک وضع کی آب وہوا میں رہتا ہے


مرے وجود سے باہر بھی ہے کوئی موجود

جو میرے ساتھ سلام وثنا میں رہتا ہے


میسّر آتی ہے جس شب قیام کی توفیق

وہ سارا دن مرا، ذکرِ خدا میں رہتا ہے


غلامِ بوذر وسلمان دل، خوشی ہو کہ غم

حدودِ زاویۂ ھَل اُتیٰ میں رہتا ہے


درود پہلے بھی پڑھتا ہوں اور بعد میں بھی

اسی لیے تو اثر بھی دعا میں رہتا ہے


نکل رہی ہے پھر اک با حاضری کی سبیل

سو کچھ دنوں سے دل اپنی ہوا میں رہتا ہے

شاعر کا نام :- افتخار عارف

دیگر کلام

منکر ختم نبوت! غرق ہو

ہم بناوٹ سے نہیں کہتے کہ ہم تیرے ہیں

اللہ رے تیرے در و دیوار,مدینہ

دل ونگاہ کی دُنیا نئی نئی ہوئی ہے

مدحتِ شافعِ محشر پہ مقرر رکھا

دلوں کے ساتھ جبینیں جو خم نہیں کرتے

تاجدارِ حرم اے شہنشاہِ دِیں

کیامیسر ہے ، میسر جس کو یہ جگنو نہیں

جب وہ سفر پر جایا کرتے

دنیا نہیں دیتی تو نہ دے ساتھ ہمارا