اللہ رے تیرے در و دیوار,مدینہ !

اللہ رے تیرے در و دیوار,مدینہ

سر تابقدم سب ہیں پر انوار, مدینہ!


دنیا میں ہے تو رحمتِ باری کا وسیلہ

ہر دم یہ سمجھتے ہیں گنہگار, مدینہ!


ذرے ہیں ترے چرخ کے تابندہ ستارے

فردوس بھی ہے تیری طلبگار, مدینہ!


سینے پہ ترے نقشِ کفِ پائے نبی ہے

گودوں میں صداقت کے ہیں ابحار, مدینہ!


فردوس کا منظر نظر آئے اسے پھیکا

اک بار جو دیکھے ترا گلزار, مدینہ


آغوشِ محبت میں طلب گارِ سکوں ہے

مداح ترا اخترِ ناچار, مدینہ!

شاعر کا نام :- اختر کچھوچھوی

دیگر کلام

تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے

دو عالم کا امداد گار آ گیا ہے

ہر صبح ہے نورِ رُخِ زیبائے محمدﷺ

منکر ختم نبوت! غرق ہو

ہم بناوٹ سے نہیں کہتے کہ ہم تیرے ہیں

دل ونگاہ کی دُنیا نئی نئی ہوئی ہے

مدحتِ شافعِ محشر پہ مقرر رکھا

مدینہ ونجف و کربلا میں رہتا ہے

دلوں کے ساتھ جبینیں جو خم نہیں کرتے

تاجدارِ حرم اے شہنشاہِ دِیں