دُور کر دے مرے اعمال کی کالک

دُور کر دے مرے اعمال کی کالک‘ مالک!

چمک اٹھے دلِ تاریک کی صحنک‘ مالک!


سنوں اُس ہادیِؐ برحق کی صدا ،جس کا خیال

دیتا رہتا ہے درِ ذہن پہ دستک ‘ مالک!


’’طلب آقاؐ نے ہے فرمایا غلام اپنے کو‘‘

ملے پیغام کسی روز‘ اچانک مالک!


منفرد حمد نگاری کا ہو میرا سب سے

نادرہ کار ، رضا یافتہ مسلک ، مالک!


رہے آنکھوں میں مواجے کا بہشتی ماحول

وِرد میرا ہو ’رفعنا لک ذکرک‘ مالک!


اذن سے تیرے ملے اُنؐ کی شفاعت جس وقت

چاروں جانب سے صدا آئے ’مبارک‘ مالک!


حالِ برزخ میں رہے روح مری آسودہ

تیری رحمت سے رہے قبر میں ٹھنڈک، مالک!


ملے بخشش کی نوید اور ریاضؔ ایسے کی

لوحِ تقدیر بدل جائے یکایک، مالک!

شاعر کا نام :- ریاض مجید

دیگر کلام

بزم افلاک میں ہر سو ہے اجالا تیرا

جب مسافر کے قدم رک جائیں

رحمن ہے رحیم ہے سب سے عظیم ہے

دوسرا کون ہے، جہاں تو ہے

اے خدائے کریم ! اے ستار!

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے

یاالہٰی ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو

گر وقت آ پڑا ھےمایوس کیوں کھڑا ھے

اللہ ہو اللہ ہو بندے ہر دم اللہ ہو

الہٰی حمد سے عاجز ہے یہ سارا جہاں تیرا