یاالہٰی ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو

یاالہٰی ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو

جب پڑے مشکل شہِ مشکل کشا کا ساتھ ہو


یاالٰہی بُھول جاؤں نزع کی تکلیف کو

شادیِ دِیدار حُسنِ مصطفیٰ کا ساتھ ہو


یاالٰہی گورِ تیرہ کی جب آئے سخت رات

اُن کے پیارے منھ کی صبحِ جانفِزا کا ساتھ ہو


یاالٰہی جب پڑے محشر میں شورِ داروگِیر

اَمن دینے والے پیارے پیشوا کا ساتھ ہو


یاالٰہی جب زبانیں باہَر آئیں پیاس سے

صاحبِ کوثر شہِ جُود و عطا کا ساتھ ہو


یاالٰہی سرد مِہری پر ہو جب خورشیدِ حشر

سیّد بے سایہ کے ظِل لوا کا ساتھ ہو


یاالٰہی گرمیِ محشر سے جب بھڑکیں بدن

دامنِ محبوب کی ٹھنڈی ہوا کا ساتھ ہو


یاالٰہی نامۂ اعمال جب کُھلنے لگیں

عیب پوشِ خلق ستّارِ خطا کا ساتھ ہو


یاالہٰی جب بہیں آنکھیں حسابِ جُرم میں

اُن تبسّم ریز ہونٹوں کی دُعا کا ساتھ ہو


یاالہٰی جب حسابِ خندئہ بیجا رُلائے

چشمِ گریانِ شفیعِ مُرتجٰے کا ساتھ ہو


یاالہٰی رنگ لائیں جب مِری بے باکیاں

اُن کی نیچی نیچی نظروں کی حیا کا ساتھ ہو


یاالہٰی جب چلوں تاریک راہِ پُل صِراط

آفتابِ ہاشمی نُور الہُدیٰ کا ساتھ ہو


یاالہٰی جب سرِ شمشیر پر چلنا پڑے

رَبِّ سَلِّم ْکہنے والے غمزِدا کا ساتھ ہو


یاالہٰی جو دُعائے نیک میں تجھ سے کروں

قُدسیوں کے لب سے آمیںرَبَّنَا کا ساتھ ہو


یاالہٰی جب رضاؔ خوابِ گِراں سے سر اُٹھائے

دولتِ بیدارِ عشقِ مصطفیٰ کا ساتھ ہو

شاعر کا نام :- احمد رضا خان بریلوی

کتاب کا نام :- حدائقِ بخشش

راحت ِقلبِ غریباں

یہ حسرت یہ تمنا ہے ہماری یار سول اللہ

صد شکر کہ یوں وردِ زباں حمدِ خدا ہے

پھر مدینے کی فَضائیں پاگیا

خلق دیتی ہے دہائی مصؐطفےٰ یا مصؐطفےٰ

مدینے کو جاؤں مِری جستجو ہے

مِل گئے گر اُن کی رحمت کے نقوش

آہ! ہر لمحہ گنَہ کی کثرت اور بھرمار ہے

خزینے رحمتوں کے پا رہا ہوں

جب عشق تقاضا کرتا ہے تو خود کو جلانا پڑتا ہے