جب مسافر کے قدم رک جائیں

جب مسافر کے قدم رک جائیں ہمت ٹوٹ جائے

منزل امید پر آکر صدا دیتا ہے کون


کس کاپا کر اذانِ طوفانوں کے رکتے ہیں قدم

ڈْوبتی کشتی کو ساحل سے لگا دیتا ہے کون


جس کے دریا میں سفینوں کی طرح رہتے ہیں ہم

ہاں! اسی نادیده قوت کو خدا کہتے ہیں ہم

شاعر کا نام :- عاصی کرنالی

دیگر کلام

تیری حمد میں کیا کروں اے خدا

نام بھی تیرا عقیدت سے لیے جاتا ہوں

ہم جتنی بھی تعریف کریں تیری بجاہے

دل میں ہے یاد تیری لب پر ہے نام تیرا

بزم افلاک میں ہر سو ہے اجالا تیرا

رحمن ہے رحیم ہے سب سے عظیم ہے

دوسرا کون ہے، جہاں تو ہے

اے خدائے کریم ! اے ستار!

دُور کر دے مرے اعمال کی کالک

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے