دل میں ہے یاد تیری لب پر ہے نام تیرا
آسودہ جہاں ہے اب یہ غلام تیرا
رہتا ہے جس کے لب پرہر وقت نام تیرا
اس پر بڑا کرم ہے رب انام تیرا
کیا تیری ذات تک ہو ادراک کی رسائی
آئے نہ جوسمجھ میں وہ ہےمقام تیرا
گلشن کے رنگ و بو نے تیرا پتہ بتایا
غنچے کی مسکراہٹ لائی پیام تیرا
تیری تجلیوں تک کرتا ہے رہنمائی
مہر مبین تیرا ماہ تمام ہے تیرا
شاعر کا نام :- شیوہ بریلوی