دل میں ہے یاد تیری لب پر ہے نام تیرا

دل میں ہے یاد تیری لب پر ہے نام تیرا

آسودہ جہاں ہے اب یہ غلام تیرا


رہتا ہے جس کے لب پرہر وقت نام تیرا

اس پر بڑا کرم ہے رب انام تیرا


کیا تیری ذات تک ہو ادراک کی رسائی

آئے نہ جوسمجھ میں وہ ہےمقام تیرا


گلشن کے رنگ و بو نے تیرا پتہ بتایا

غنچے کی مسکراہٹ لائی پیام تیرا


تیری تجلیوں تک کرتا ہے رہنمائی

مہر مبین تیرا ماہ تمام ہے تیرا

شاعر کا نام :- شیوہ بریلوی

دیگر کلام

التجا بدرگاہِ مُجیبُ الدعوات جل جلالہ

پھر مانگ پھر مانگ

تیری حمد میں کیا کروں اے خدا

نام بھی تیرا عقیدت سے لیے جاتا ہوں

ہم جتنی بھی تعریف کریں تیری بجاہے

بزم افلاک میں ہر سو ہے اجالا تیرا

جب مسافر کے قدم رک جائیں

رحمن ہے رحیم ہے سب سے عظیم ہے

دوسرا کون ہے، جہاں تو ہے

اے خدائے کریم ! اے ستار!