تیری حمد میں کیا کروں اے خدا

تیری حمد میں کیا کروں اے خدا

مرا علم کیا ہے مری فکر کیا ہے


میں حادث ہو اور ذات تیری قدیم

مکاں ہے تِرا لامکاں ہے تِرا


زمیں ہے تِری آسماں ہے تِرا

تجھی سے صبا ہے تجھی سے سموم


زمیں پر ہے گل آسمان پر نجوم

ضیائے رْخ زندگی تجھ سے ہے


جہاں بھی ہے رخشندگی تجھ سے ہے

محیط دو عالم ہے قدرت تیری


ہے کثرت کے پردے میں وحدت تیری

تیرے زمزمے آبشاروں میں ہیں


تری عظمتیں کوہساروں میں ہیں

شاعر کا نام :- احسان دانش

دیگر کلام

صنّاع ِگُل و لالہ و نقّاشِ چمن راز

مسند آرائے بزمِ عطا

ہمہ دان و ہمہ جا

التجا بدرگاہِ مُجیبُ الدعوات جل جلالہ

پھر مانگ پھر مانگ

نام بھی تیرا عقیدت سے لیے جاتا ہوں

ہم جتنی بھی تعریف کریں تیری بجاہے

دل میں ہے یاد تیری لب پر ہے نام تیرا

بزم افلاک میں ہر سو ہے اجالا تیرا

جب مسافر کے قدم رک جائیں