ربِ کعبہ! کھول دے سینہ مرا

ربِ کعبہ! کھول دے سینہ مرا

دل ہو روشن دیدہ ہو بینا مرا


جلوہ گر ہو دل میں عہدِ مصطفٰیؐ

یوں جلا پائے یہ آئینہ مرا


اس سے پھوٹے نغمہ حبِّ رسولؐ

ہو امینِ کیف سازینہ مرا


اس میں ہوں ایسے معانی کے گہر

میرا فن بن جائے گنجینہ مرا


زندگانی راہِ حق میں کام آئے

میرا جینا کاش ہو جینا مرا

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

زباں پر ہے نام اُس حیات آفریں کا

الٰہی شاد ہوں میں تیرے آگے ہاتھ پھیلاکر

تُو خالق ہے ہر شے کا یا حّیُ یا قیّوم

پرچمِ حمد اڑاتا ہوں میں

زمانے پہ چھائی ہے رحمت خدا کی

یا رب! ملی مجھے یہ نوا تیرے فضل سے

دیں سکون تیرے نام یا عزیزُ یا سلام

اللہ تعالیٰ ہے جہانوں کا اجالا

موجود بہر سمت ہے اک ذاتِ الٰہی

خدا کے نامِ نامی سے سخن ایجاد کرتا ہوں