ربِ کعبہ! کھول دے سینہ مرا

ربِ کعبہ! کھول دے سینہ مرا

دل ہو روشن دیدہ ہو بینا مرا


جلوہ گر ہو دل میں عہدِ مصطفٰیؐ

یوں جلا پائے یہ آئینہ مرا


اس سے پھوٹے نغمہ حبِّ رسولؐ

ہو امینِ کیف سازینہ مرا


اس میں ہوں ایسے معانی کے گہر

میرا فن بن جائے گنجینہ مرا


زندگانی راہِ حق میں کام آئے

میرا جینا کاش ہو جینا مرا

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

خود ہی تمہید بنے عشق کے افسانے کی

کاروانِ زندگی پیہم رواں ہے صبح و شام

جب سے وہ دلدار ہوئے ہیں

نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے

بھیج سکوں کا کوئی جھونکا

حضور! دہر میں آسودگی نہیں ملت

خوش ہوں کہ میری خاک ہی احمد نگر کی ہے

بنے ہیں مدحت سلطان دو جہاں کیلئے

جس کی دربارِ محمد میں رسائی ہوگی

مرحبا مرحبا آگئے مصطفےٰ