جب سامنے نظروں کے دربار نبیﷺ ہوگا

جب سامنے نظروں کے دربار نبیﷺ ہوگا

کیا علم مستی میں سرشار نبیﷺ ہوگا


لے جاو اسے شاہ کونین کے کوچے میں

اچھا نہ مسیحا سے بیمار نبیﷺ ہوگا


رحمت کے عوض بیچوں گا جنس گناہوں کی

محشر جسے کہتے ہیں بازار نبیﷺ ہوگا


اک روز مرا مدفن طیبہ کی زمیں ہوگی

اک روز مرا مسکن گلزار نبیﷺ ہوگا


غم امت عاصی کا جب دل پہ ہوا طاری

اللہ قیامر میں غم خوار نبیﷺ ہوگا


جب قافے مستوں کے پہنچیں گے مدینے میں

مظہر بھی کھڑا زیر دیوار نبیﷺ ہوگا

شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر

دیگر کلام

صبح میلادالنبی ہے کیا سہانا نور ہے

اللہ نے یوں شان بڑھائی ترے در کے

سرِ میدانِ محشر جب مری فردِ عمل نکلی

آو کہ ذکر حسن شہ بحر و بر کریں

اصل ان کی نور ذات ہے، صورت بشر کی ہے

جانب منزل محبوب سفر میرا ہے

حرم کی اذان حسین اللہ اللہ

پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے

جب لیا نام نبی میں نے دعا سے پہلے

بنے ہیں دونوں جہاں شاہِ دوسرا کے لیے