مظہر الدین مظہر

آو کہ ذکر حسن شہ بحر و بر کریں

اصل ان کی نور ذات ہے، صورت بشر کی ہے

جب سامنے نظروں کے دربار نبیﷺ ہوگا

جانب منزل محبوب سفر میرا ہے

حرم کی اذان حسین اللہ اللہ

پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے

جب لیا نام نبی میں نے دعا سے پہلے

بنے ہیں دونوں جہاں شاہِ دوسرا کے لیے

نور حضرتؐ کاجو طیبہ کے نظاروں میں نہ تھا

انب منزل محبوب سفر میرا ہے

ہم سوئے حشر چلیں گے شہؐ ابرار کے ساتھ

مدینے کی زمیں کتنی حسیں معلوم ہوتی ہے

وہ رازداں معنی تفسیر جاھدو

بام و در شہر طیبہ پر رحمت دن رات برستی ہے

جب ورد زباں نام ہو محبوب خدا کا

جہاں ذکر نبیؐ پیہم نہیں ہے

دونوں جہاں میں یا نبیؐ کوئی نہیں ترا جواب

یہ مہرو ماہ کے جلوؤں میں نور تجھ سے ہے

خیال طیبہ کے قرباں ہے دنیا کیف زا میری

ہر نظر پاک ہر سانس پاکیزہ تر

ہوں مصیبت کے جب ایام رسول عربی

زندہ ذوق خالد و ضرار افغانوں میں ہے

وہ منزل بوسہ گاہ حضرت روح الامیں ہوگی

سرخ عنوان بنے گا کئی افسانوں کا

ہوتی ہے بہ یاد شہؐ دیں طبع رواں اور

دل بہت خوش ہے کہ یاد شہؐ ابرار میں ہے

لب پہ ذکر شہؐ ابرار ہے سبحان اللہ

مہ و خورشید سے روشن ہے نگینہ تیرا

دل فدائے سیدؐ ابرار ہے

ؓجاں نثاروں کو تیرے مثل بلال حبشی