نور حضرتؐ کاجو طیبہ کے نظاروں میں نہ تھا

نور حضرتؐ کاجو طیبہ کے نظاروں میں نہ تھا

رنگ پھولوں میں نہ تھا کیف بہاروں میں نہ تھا


جب مدینہ نہ بنا تھا شہؐ دیں کی منزل

عشق سرگرم سفر راہ گزاروں میں نہ تھا


فقر خودار تھا سرمایہ اصحاب رسولؐ

طالب زر کوئی سرکارؐ کے پیاروں میں نہ تھا


ایک تھی ان کی لگن ایک تھا ان کا مقصود

فرق کچھ سرورؐ کونین کے یاروں میں نہ تھا


میرے خواجہؐ نے کیا غاروں کا سینہ روشن

ورنہ یوں چاند کا مسکن کبھی غاروں میں نہ تھا


اسی مضمون کو امیؐ نے کیا ہم پہ عیاں

قابل فہم جو قرآن کے پاروں میں نہ تھا


اے رسولؐ عربی! رزم حق و باطل میں

کوئی بے کیف ترے سینہ فگاروں میں نہ تھا


نعت گوئی و ثنا خوانی شہؐ سے پہلے

یہ اثر میرے کنایوں میں اشاروں میں نہ تھا


ؐ شکر للہ کہ مظہر سے سنی نعت نبی

ایسا خوش لہجہ ثنا خواں کوئی یاروں میں نہ تھا

شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر

دیگر کلام

جانب منزل محبوب سفر میرا ہے

حرم کی اذان حسین اللہ اللہ

پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے

جب لیا نام نبی میں نے دعا سے پہلے

بنے ہیں دونوں جہاں شاہِ دوسرا کے لیے

ہرکسی کو ہو بقدر ظرف عرفانِ رسول

وہﷺ کہ ہیں خیرالا نام

گو ہوں یکے از نغمہ سرایانِ محمد ﷺ

میں فنا اندر فنا ہوں تُو بقا اندر بقا

ہم کھولتے ہیں راز کہ کس سے ہے کیا مراد