ہم کھولتے ہیں راز کہ کس سے ہے کیا مراد

ہم کھولتے ہیں راز کہ کس سے ہے کیا مراد

نعتِ رسول سے ہے ثنائے خدا مراد


مدّاحی نبی کو کیا جس نے اختیار

وہ شخص کامگار ہے، وہ شخص با مراد


اللہ کے کرم کی ہے تعمیم جس جگہ

اے دوستو! ہے اس سے عرب کی فضا مراد


منزل نہیں ہے جس کی مدینے کی سر زمیں

لاریب راہرو وہ ہے ناکام و نامراد


ہر چیز اس کے زیرِ قدم ہے جہان کی

مانگے گا کیا حضور کا مدحت سرا مراد


ظاہر ہوا ہے آیۂ مَاینُطِقُ سے راز

ہے گفتۂ رسول سے وحی خدا مراد


محمود اپنا دین ہے اُلفت حضور کی

آقا سے ہے وسیلہ قربِ خدا مراد

شاعر کا نام :- رشید محمود راجا

دیگر کلام

نور حضرتؐ کاجو طیبہ کے نظاروں میں نہ تھا

ہرکسی کو ہو بقدر ظرف عرفانِ رسول

وہﷺ کہ ہیں خیرالا نام

گو ہوں یکے از نغمہ سرایانِ محمد ﷺ

میں فنا اندر فنا ہوں تُو بقا اندر بقا

اکرامِ نبی، الطافِ خدا، سبحان اللہ ماشاء اللہ

جو لب پہ خیر الوریٰ ؐ کے آیا

سیرت وکردار دیتے ہیں شہادت آپ کی

حصار نور میں ہوں گلشن طیبہ میں رہتا ہوں

چلو دیار نبیﷺ کی جانب