اکرامِ نبی، الطافِ خدا، سبحان اللہ ماشاء اللہ

اکرامِ نبی، الطافِ خدا، سبحان اللہ ماشاء اللہ

لب پر ہے نبی کی نعت سدا سبحان اللہ ماشاء اللہ


افلاک ہوں یا ہو فرشِ زمیں، سرکار کے ہیں سب زیر نگیں

ہے زیرِ قدم عرش اعلیٰ سبحان اللہ ماشاء اللہ


چاہو تو ازل کے بیمارو، طیبہ کے حسیں ذرّے چن لو

ہے خاکِ مقدس خاکِ شفا سبحان اللہ ماشاء اللہ


آقا کے توسّل کا صدقہ، پورا ہوا جو کچھ چاہا تھا

اٹھّے بھی نہیں تھے دستِ دعا سبحان اللہ ماشاء اللہ


سرکار پہ ظاہر ہے ہر شے، سرکار کا سکّہ چلتا ہے

از روزِ ازل تا روزِ جزا سبحان اللہ ماشاء اللہ


کشتِ دل دنیا ویراں تھی، لگتی تھیں زمیں بنجر ساری

بطحا سے اٹھی رحمت کی گھٹا سبحان اللہ ماشاء اللہ


دل نے جو حدیثِ شوق کہی، جب نعت ہوئی لب پر جاری

وارفتگی ہاتف نے کہا، سبحان اللہ ماشاء اللہ


احساس گناہوں کا لے کر، حاضر ہے درِ پیغمبر پر

محمود یہ تیری طبعِ رسا سبحان اللہ ماشاء اللہ

شاعر کا نام :- رشید محمود راجا

دیگر کلام

ہرکسی کو ہو بقدر ظرف عرفانِ رسول

وہﷺ کہ ہیں خیرالا نام

گو ہوں یکے از نغمہ سرایانِ محمد ﷺ

میں فنا اندر فنا ہوں تُو بقا اندر بقا

ہم کھولتے ہیں راز کہ کس سے ہے کیا مراد

جو لب پہ خیر الوریٰ ؐ کے آیا

سیرت وکردار دیتے ہیں شہادت آپ کی

حصار نور میں ہوں گلشن طیبہ میں رہتا ہوں

چلو دیار نبیﷺ کی جانب

روک لیتی ہے آپ کی نسبت