جب لیا نام نبی میں نے دعا سے پہلے

جب لیا نام نبی میں نے دعا سے پہلے

میری آواز وہاں پہنچی صبا سے پہلے


کر نہ منزل کی طلب راہنما سے پہل

ذکرِ محبوب سنا، ذکرِ خدا سے پہلے


بے وضوعشق کے مذہب میں عبادت ہے حرام

خوب رو لیتا ہوں آقا کی ثناء سے پہلے


دمِ آخر مجھے آقا کی زیارت ہوگی

ایک دن آئیں گے سرکار قضا سے پہلے


حق سے کرتا ہوں دعا پڑھ کر محمد پہ درود

یہ وسیلہ بھی ضروری ہے دعا سے پہلے


ہم نے بھی اس درِ اقدس پہ جمائی ہے نظر

جس جگہ ملتا ہے منگتوں کو صدا سے پہلے


نعت میں کیف و اثر کی ہے طلب تو مظہر

مانگ لے سوز درِ شاہِ ہدی سے پہلے

شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر

دیگر کلام

اصل ان کی نور ذات ہے، صورت بشر کی ہے

جب سامنے نظروں کے دربار نبیﷺ ہوگا

جانب منزل محبوب سفر میرا ہے

حرم کی اذان حسین اللہ اللہ

پیری کا زمانہ ہے مدینے کا سفر ہے

بنے ہیں دونوں جہاں شاہِ دوسرا کے لیے

نور حضرتؐ کاجو طیبہ کے نظاروں میں نہ تھا

ہرکسی کو ہو بقدر ظرف عرفانِ رسول

وہﷺ کہ ہیں خیرالا نام

گو ہوں یکے از نغمہ سرایانِ محمد ﷺ