جب ورد زباں نام ہو محبوب خدا کا

جب ورد زباں نام ہو محبوب خدا کا

سمجھو کہ یہ ہنگام ہے مقبول دعا کا


ہے لطف ترے در پہ فقیرانہ صدا کا

ہے تیرا ہی در ملجا و ماویٰ غربا کا


اللہ غنی مرتبہ حضرتؐ کی ثنا کا

حسان کو بخشا گیا انعام ردا کا


یہ اجر ملے مجھ کو تری مدح و ثنا کا

دل ورد کرے شام و سحر صل علی ٰ کا


اب میری نظر میں رہے یہ نور خدا کا

شیدا ہوں مدینے کی دل افروز فضا کا


دنیا کہ نہ تھی واقف عرفان الہٰی

دنیا کو ملا آپ سے عرفان خدا کا


ہیں شمس و قمر بھی تیرے جلوؤں سے ضیا گیر

تو چاند ہے اے میر عرب غار حرا کا


جاں بخش تھا اعجاز لب عیسیٰؑ مریم

ہے معجزہ قرآن مبیں شاہؐ ہدیٰ کا


قرباں ترے انوار کے اے باغ مدینہ

جھونکا کوئی مجھ کو بھی عنایت ہو ہوا کا


میں چاہتا ہوں نعت کی کیفیت دائم

میں مانگتا ہوں شاہ امم سوز نوا کا


ہے دست کرم میں ترے کونین کی نعمت

قبضے میں خزینہ ہے ترے ہر دوسرا کا


تو شافع محشر بھی ہے محبوبؐ خدا بھی

ہے فیصلہ ہاتھوں میں ترے روز جزا کا


یثرب میں جو ناساز ہوئی طبع صحابہ

خواجہ ؐ نے بدل ڈالا نظام آب و ہوا کا


مظہر کی فقیری میں بھی ہے شان غنا کی

شاہانہ ہے انداز محمد ؐ کے گدا کا

شاعر کا نام :- مظہر الدین مظہر

کتاب کا نام :- میزاب

دیگر کلام

جب یادِ نبی میں اشکوں کے پلکوں پہ چراغاں ہوتے ہیں

جس کو کرنی ہو متاعِ روزِمحشر مجتمع

میں کیسے عالِم اشیا سے ماورا سمجھوں

رونقِ دو جہاں آپ ہیں

وُجُودِ شاعرِ مِدحت پہ خوف ہے طاری

دھرم کرم سے کئی گنا ہے بڑھ کر پریم کا مرم(

پہنچ گیا جو تمہارے در پر

یادِ آقاؐ میں آگئے آنسو

روشن ہے مرے خواب کی دُنیا مرے آگے

جس کشتی کے ہیں احمدِ مختار محافظ