روشن ہے مرے خواب کی دُنیا مرے آگے

روشن ہے مرے خواب کی دُنیا مرے آگے

تعبیر بنا گنبد خضری مرے آگے


افلاک کو جھکتے ہوئے دیکھا ہے نظر نے

ہے خواب کہ شاہ مدینہ مرے آگے


ہے ماہ دو ہفتہ ترے کاشانے کی قندیل

ہے خاک سبر اوج ثریا ترے آگے


تھا درد کے دریا میں تلاطم ترے پیچھے

سمٹا ہے مرے درد کا دریا ترے آگے

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

سناؤں کسے اَور جا کر میں دردِ نہاں ربِ کعبہ

وہ مقدر کا سکندر ہو گیا

بڑا مبارک ہے آج کا دن کہ سرورِ کشورِ رسالتؐ

ہے اُچا عرشِ عظیم توں رتبہ تے شان مدینے دا

میں اپنے ویکھ کے اعمال سنگاں یارسول اللہ

جو بھی درِ رسول کے ہو جائے روبرو

جیتے جی خواب میں دیدار ہوں جاناں تیرے

روضہ ہے مِرے سامنے گھر بھول گیا ہوں

تیری یادوں کا ہر لمحہ تازہ خوشبو جیسا ہے

جن کو محبوبِ خدا کہتے ہیں