ابو الخیر کشفی

آواز تیری روح میں

رحمت ہے تیری بے کراں

ہر تحفئہ نعت و درود

تو حرف دُعا ہے مرے مولا مرے آقا

ہے یاد تری اپنا ہنر عالم

اُس رحمتِ عالم کی عطا سب کے لئے ہے

کعبہ کے مقابل تجھے دیکھا ہے نظر نے

میری پلکوں کا گہر آپ سے وابستہ ہے

اُس نام سے وابستہ ہوں، نسبت پہ نظر ہے

وہ ایک نام جو آب حیات ہے لوگو

ہیں سامنے قرطاس و قلم کچھ نہیں لکھتے

فضا میں اُن کے ہونٹوں کی صدا ہے

یہ ایک نام سکینہ بھی ہے نجات بھی ہے

ستاروں کا یہ جُھرمٹ

لوائے حمد اُن کے ہاتھ میں ہو گا

یہ سلسلہ صدق و صفا کس سے ملا ہے؟

ظلمت نے چراغ اپنے بجھائے تو ہیں لیکن

پھر پیش نظر سید عالم کا حرم ہے

ٹوٹے دلوں کو صبر و شکییائی دے گیا

میرے سجدوں کے نشان اُن کی عطا میں شامل

ذہن کو اپنے سجالوں تو ترا نام لکھوں

جاده عشق محمد ﷺ کا تسلسل دیکھو

ایسے عاصی بھی ہیں جو تاب نظر رکھتے ہیں

وہ بصیرت اے خدا! منزل نما ہم کو ملے

بشر ہے وہ مگر عکس صفات ایسا ہے

لب عیسی پہ بشارت کی جو مشعل تھا کبھی

ہر ایک لفظ کے معنی سے اک جہاں پیدا

دیارِ غرب میں آنکھیں کسی کی اشک فشاں

کسی نقاب کے دامن میں جگنوؤں کی چمک

ستون توبہ پہ ہونٹوں کو رکھ دیا میں نے