کسی نقاب کے دامن میں جگنوؤں کی چمک

کسی نقاب کے دامن میں جگنوؤں کی چمک

حیا و عفت و ایماں کی ترجمان بن کر


فضائے صحن حرم میں دکھائی دیتی ہے

ان آنسوؤں کی چمک کو یہی پیام ملا


ہزار بار برو صد ہزار بار بیا

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

دروداں سلاماں دے نغمات چنگے

دیارِ غرب میں آنکھیں کسی کی اشک فشاں

ستون توبہ پہ ہونٹوں کو رکھ دیا میں نے

مدینہ میں دل کا نشاں چھوڑ آئے

روز آئے مدینے سے بادِ صبا ہجر میں دل ہمارا بہلتا رہے

چراغ طیبہ کی روشنی میں جو ایک شب بھی گزار آئے

علامت عشق کی آخر کو ظاہر ہو کے رہتی ہے