ستون توبہ پہ ہونٹوں کو رکھ دیا میں نے

ستون توبہ پہ ہونٹوں کو رکھ دیا میں نے

خبر ملی کہ تمنائے سید والا


مری نجات کا رستہ بھی ہے، وسیلہ بھی

ستون تو بہ کے ہونٹوں سے یہ صدا آئی


ہزار بار برو صد ہزار بار بیا

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

دروداں سلاماں دے نغمات چنگے

دیارِ غرب میں آنکھیں کسی کی اشک فشاں

کسی نقاب کے دامن میں جگنوؤں کی چمک

مدینہ میں دل کا نشاں چھوڑ آئے

روز آئے مدینے سے بادِ صبا ہجر میں دل ہمارا بہلتا رہے

چراغ طیبہ کی روشنی میں جو ایک شب بھی گزار آئے

علامت عشق کی آخر کو ظاہر ہو کے رہتی ہے

تیرے قدموں میں شجاعت نے قسم کھائی ہے