دیارِ غرب میں آنکھیں کسی کی اشک فشاں

دیارِ غرب میں آنکھیں کسی کی اشک فشاں

دیار پاک میں نغمہ کسی زبان پر ہے


کسی ضعیف کی بے نور ہوتی آنکھوں میں

جمالِ گنبدِ خصری ابھی منور ہے


وہ خوش نصیب ہیں جن کو ترا پیام ملے

ہزار بار برو صد ہزار بار بیا

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

آئی نسیم کوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم

آج طیبہ کا ہے سفر آقا

صد شکر کہ سرکار کا میں مدح سرا ہوں

اک روز ہوگا جانا سرکار کی گلی میں

حسیں ہیں بہت اس زمیں آسماں پر

کرم کی اک نظر ہم پر خدارایا رسول اللہﷺ

بن گئی بات ان کا کرم ہو گیا

جب دور سے طیبہ کے آثار نظر آئے

یہ دنیا ایک سمندر ہے مگر ساحِل مدینہ ہے

یہ نوازشیں یہ عنایتیں غمِ دوجہاں سے چھڑا دیا