مدینہ میں دل کا نشاں چھوڑ آئے

مدینہ میں دل کا نشاں چھوڑ آئے

فضاؤں میں آہ وفغاں چھوڑ آئے


جدھر سے بھی گزرے جہاں سے بھی گزرے

محبت کی اک داستاں چھوڑ آئے

شاعر کا نام :- علامہ ارشد القادری

کتاب کا نام :- اظہار عقیدت

دیگر کلام

دروداں سلاماں دے نغمات چنگے

دیارِ غرب میں آنکھیں کسی کی اشک فشاں

کسی نقاب کے دامن میں جگنوؤں کی چمک

ستون توبہ پہ ہونٹوں کو رکھ دیا میں نے

روز آئے مدینے سے بادِ صبا ہجر میں دل ہمارا بہلتا رہے

چراغ طیبہ کی روشنی میں جو ایک شب بھی گزار آئے

علامت عشق کی آخر کو ظاہر ہو کے رہتی ہے

تیرے قدموں میں شجاعت نے قسم کھائی ہے

آبگینوں میں شہیدوں کا لہو بھرتے ہیں