ہوم
نعت
حمد
منقبت
کتب
بلاگز
علامہ ارشد القادری
یا نبی یاد تری دل سے مرے کیوں جائے
بہر دیدار مشتاق ہے ہر نظر دونوں عالم کے سرکار آجائے
جس سے تم روٹھو وہ برگشتئہ دنیا ہو جائے
مدینہ میں دل کا نشاں چھوڑ آئے
زمیں تا چرخ بریں فرشتے ہر اک نفس کو پکار آئے
جمال نور کی محفل سے پروانہ نہ جائے گا
ہے جبیں شوق کا بھی دنیا میں اک ٹھکانہ
روز آئے مدینے سے بادِ صبا ہجر میں دل ہمارا بہلتا رہے
ماه مبین و خوش ادا صل علی محمد
ہو چشم عنایت شہِ جیلاں مرے لئے
چراغ طیبہ کی روشنی میں جو ایک شب بھی گزار آئے
ہمیشہ جوش پر نظر کرم ہے میرے خواجہ کا
علامت عشق کی آخر کو ظاہر ہو کے رہتی ہے
ان کے روضے پہ بہاروں کی وہ زیبائی ہے
تم نقشِ تمنائے قلمدان رضا ہو
تیرے قدموں میں شجاعت نے قسم کھائی ہے
اپنے مستوں کی بھی کچھ تجھکو خبر ہے ساقی
آبگینوں میں شہیدوں کا لہو بھرتے ہیں
ہاتھ پکڑا ہے تو تا حشر نبھانا یا غوث
پیار سے تم کو فرشتوں نے جگایا ہوگا
خون ہے یہ شہہ لولاک کے شہزادوں کا
اس پر کھل جائے ابھی تیغ علی کا جوہر
موسم گل ہے بہاروں کی نگہبانی ہے