جس سے تم روٹھو وہ برگشتئہ دنیا ہو جائے

جس سے تم روٹھو وہ برگشتئہ دنیا ہو جائے

تم جسے چاہو وہ قطرہ ہو تو دریا ہو جائے


ان کی دہلیز پہ رکھدوں تو جبیں پھر نہ اٹھے

عالم شوق میں ایسا کوئی سجدہ ہو جائے


قہر سے دیکھو تو شاداب چمن جل جائے

مسکرا دو تو مری خاک بھی زندہ ہو جائے


جس پر تم ڈال دو خوش ہو کے نگاہ رحمت

اوج پر اس کے مقدر کا ستارا ہو جائے


اے خوشا بخت کہ جب موت کی ہچکی آئے

نور والے ترے جلوؤں کا نظارا ہو جائے


چاہنے والے ہی دنیا میں رہیں خانہ خراب

آپ اگر چاہیں تو یہ غم بھی گوارا ہو جائے


دیکھئے ڈوب ہی جائے نہ بے چارہ ارشد

اب تو سرکار مدینہ سے اشارا ہو جائے

شاعر کا نام :- علامہ ارشد القادری

کتاب کا نام :- اظہار عقیدت

دیگر کلام

پر کرے گا کون رُوحوں کے خلا یا مصؐطفےٰ

کیا ہوا آج کہ خوشبو سی ہوا میں ہے

جلوہ گر کونین میں آقا کی طلعت ہو چکی

ہم تذکرہ تابش رخسار کریں گے

اِذنِ طیبہ عطا کیجئے

عزت و عظمتِ شاعری نعت ہے

بچی کُچی ہے جو یا رب وہ ایک سی گزرے

صبا بہ سوئے مدینہ رُوکن ازین دُعاگو سلام بر خوان

نامہ میں مرے بارِ گنہ کم تو نہیں ہے

پائی گئی ہے دوش پہ جن کے ، رِدائے خیر