ہم تذکرہ تابش رخسار کریں گے
دل صورت آئینہ انوار کریں گے
دامن میں نہیں کوئی عمل پھر بھی یقین ہے
رحمت کی نظر سید ابرار کریں گے
طوفانِ حوادث سے نہ گھبرائے کوئی بھی
امت کے سفینے کو نبی پار کریں گے
جیتے ہیں اسی آس پہ ہم سرور عالم
جی بھر کے ترا حشر میں دیدار کریں گے
ہے کون جو بدلے میری قسمت کا ستارا
یہ بھی تو کرم آپ ہی سرکار کریں گے
درماں غم عصیاں کا ہیں سرکار کی یادیں
ہر وقت انہیں گنہ گار کریں گے
دیوانے کسی بات کے پابند نہیں ہیں
ہم رقص کریں گے سر بازار کریں گے
اک دن تو بلائیں گے مدینے میں محمد
ہم کو بھی کبھی لائق دربار کریں گے
غم آئیں تو یہ سوچ کے میں غم نہیں کرتا
ہر غم کا مداوا میرے غم خوار کریں گے
ہیں خالق کونین کے پیارے کے وہ پیارے
جو آل محمد سے سدا پیار کریں گے
سنگ در آقا پہ جھکائیں گے جبینیں!
یہ کام محبت کے گنہ گار کریں گے
سرکار کی دہلیز پہ سر اپنا جھکا کر
سوئی ہوئی تقدیر کو بیدار کریں گے
رحمت کی گھٹا جھوم کے اٹھے گی یقیناً
جب تذکرہ گیسوئے خمدار کریں گے
جھک جاتا ہے سر سرور کونین کے در پر
یہ جرم نیازی ہے تو سو بار کریں گے
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی