روشنی بن کر اُتر چاروں طرف اِک بار پھر
بانٹ اپنے مسکراتے حُسن کی مہکار پھر
لمسِ پا کے واسطے کنکر کئی بیتاب ہیں
اک پہاڑی پر کھڑی ہے منتظر اک غار پھر
پھر کوئی پُر کیف سا منظر دکھا دے خواب میں
اپنے قدموں پر مجھے رکھنے دے یہ رخسار پھر
تو مرے ماتھے پہ قیمت لکھ دے اپنے ہاتھ سے
میں کہیں سستا نہ بک جاؤں سرِ بازار پھر
اے مرے آقا مجھے اک بار دے پھر حوصلہ
گرتے جاتے ہیں مری ہمت کے سب مینار پھر
پھر چھپا لے مجھ کو اپنی رحمتوں کے نور میں
پیار کی تھپکی مجھے دے دیجئے اک بار پھر
چھوٹ جائے پھر نہ انجؔم سے کہیں دامن ترا
تیز ہوتی جارہی ہے وقت کی رفتار پھر
شاعر کا نام :- انجم نیازی
کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو