دل میں ترا پیغام ہو آقائے دو عالم ؐ

دل میں ترا پیغام ہو آقائے دو عالم ؐ

ہونٹوں پہ ترا نام ہو آقائے دو عالم ؐ


مخمور ہو پھر بزمِ جہاں جس کے نشے سے

گردش میں وہی جام ہو آقائے دو عالم ؐ


غلاموں کے نہیں قابلِ انعام

پھر بھی ترا انعام ہو آقائے دو عالمؐ


تجھ کو یہ گوارا ہے تری امتِ مظلوم

صیدِ غمِ ایّام ہو آقائے دو عالمؐ


تائبؔ کی تمنا ہے کہ ہر سمت جہاں میں

اسلام ہی اسلام ہو آقائے دو عالم ؐ

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

مُحمد دی مرضی ہے مرضی خدا دی خُدا نوں اے سب نالوں پیارا مُحمد

مجھ پہ بھی چشمِ کرم ماہِ رسالت کرنا

ہر ایک سورۂ قرآں سنائے بسم اللہ

حیاتِ دل کا ذریعہ حضور کا مداح

مدینے اَچاں آؤں، مکے اَچاں آؤں

بابِ شاہِ عرب ہے چلے آئیے

جو روشنی حق سے پھوٹ کر جسم بن گئی ہے، وہی نبی ہے

مدینے ہمیں لے گیا تھا مقدَّر

وہ کمالِ حسنِ حضور ہے کہ گمان نقص ذری نہیں

خُلد مری ‘ صرف اُس کی تمنا