خُلد مری ‘ صرف اُس کی تمنا

خُلد مری ‘ صرف اُس کی تمنا صلی اللہ علیہ وسلم

وہ مرا سِدرّہ ‘ وہ مرا طُوبیٰ ‘ صلی اللہ علیہ وسلم


غارِ حِرا میں وہ تنہا تھا ‘ تنہائی میں بھی یکتا تھا

چار طرف ذکر ِ اِقرا تھا ‘ صلی اللہ علیہ وسلم


قبل اُس کے مسجود تھے کتنے ‘ فرعون و نمرود تھے کتنے

کتنے بُتوں کو اُس نے توڑا ‘ صلی اللہ علیہ وسلم


اُس کا جلال ہے بحرو بر میں ‘ اُس کا جمال ہے کوہ و قمر میں

اُس کی گرفت میں عالمِ اَشیا ‘ صلی اللہ علیہ وسلم


وہ جو بظاہر خاک نشیں تھا ‘ لیکن جو اَفلاک نشیں تھا

میں ہوں ندیمؔ غلام اُسی کا ‘ صلی اللہ علیہ وسلم

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے

اللہ اللہ یہ گناہگار پر شفقت تیری

دل ونگاہ کی دُنیا نئی نئی ہوئی ہے

دل میں حمد و نعت کی محفل سجانی چاہئے

عشقِ نبی ﷺ جو دل میں بسایا نہ جائے گا

طلب کا منھ تو کس قابل ہے یا غوث

میٹھا مدینہ دور ہے جانا ضَرور ہے

مِل گئے گر اُن کی رحمت کے نقوش

کونین میں یُوں جلوہ نُما کوئی نہیں ہے

اے مرشدِ کامل صل علیٰ