ہر ایک سورۂ قرآں سنائے بسم اللہ

ہر ایک سورۂ قرآں سنائے بسم اللہ

سبھی نے پہنی ہوئی ہے قبائے بسم اللہ


مریضِ غربت و افلاس کے لئے اکثر

حضور دیتے رہے ہیں دوائے بسم اللہ


قدومِ سرورِ عالم میں سر بہ خم ہو لوں

میں پھر قضا سے کہوں گا کہ آئے بسم اللہ


لحد میں قلب و نظر فرشِ راہ کر دوں گا

زباں سے کچھ نہ کہوں گا سوائے بسم اللہ


غموں کی دھوپ میں بیکا نہ ہوگا بال مرا

کہ سر پہ سایہ فگن ہے ردائے بسم اللہ


میں چاہتا تھا کروں مدحتِ حبیبِ خدا

دیارِ غیب سے آئی صدائے بسم اللہ


جو چاہے رزقِ سخن میں نزولِ برکت ہو

پڑھے وہ نعت سے پہلے دعائے بسم اللہ

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- زرنابِ مدحت

دیگر کلام

ہوں الگ طور کا بیمار اے رسولِ مختار

یوں شان خدانے ہے بڑھائی ترے در کی

مُک گئی کالی رات غماں دی

بروزِ مِیثاق

مرا وظیفہ مرا ذکر اور شعار درود

حج کا پائے گا شَرَف میرا بلال اُمّید ہے

کتھے جاوے ایہہ اوگنہار تیرا

ہر عہد ہر مقام کے سلطان آپؐ ہیں

میں تو کم تر ہوں مری بات ہے اعلیٰ افضل

جو لوگ بن کے ادب دانِ مصطفیٰؐ اُٹّھے