میں تو کم تر ہوں مری بات ہے اعلیٰ افضل

میں تو کم تر ہوں مری بات ہے اعلیٰ افضل

میری کیا بات بھلا، نعت ہے اعلیٰ افضل


مجھ کو چھوڑو مرے ممدوح کی تعریف سنو

رَبّ کے مابعد وہی ذات ہے اعلیٰ افضل


نصف شب میں جو ضیا بار ہو وہ مہرِ منیر

روزِ روشن سے بھی وہ رات ہے اعلیٰ افضل


اس کی یادوں نے کیا روح کا موسم جل تھل

دل کی بستی میں یہ برسات ہے اعلیٰ افضل


جب بھی آنکھوں میں ترے دور کا منظر جاگے

ہر گھڑی ثمرۂ لحظات ہے اعلیٰ افضل


اس کے قاتل ہیں خجل خوار زمانے بھر میں

تیرے شبّیر کی ہی ذات ہے اعلیٰ افضل


سارے رستے رہا جاءوک لبوں پر میرے

سو ظفر میری مناجات ہے اعلیٰ افضل

شاعر کا نام :- محمد ظفراقبال نوری

کتاب کا نام :- مصحفِ ثنا

سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے

صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا

ان کے آنے کی خوشیاں مناتے چلو

بارگاہِ نبوی میں جو پذیرائی ہو

درود اس پر کہ جس نے سر بلندی خاک کو بخشی

حیدرؓ و زہراؓ کا ثانی کون ہے

مدینے کو جاؤں مِری جستجو ہے

اے شہنشاہِ مدینہ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام

شہسوارِ کربلا کی شہسواری کو سلام

ہر ویلے سوہنے دیاں گلاں ایخو کل کمائی