سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے

سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے

زباں ملی ہے مجھے نعت کے بیاں کیلئے


زمیں بنائی گئی کس کے آستاں کیلئے

کہ لا مکاں بھی اٹھا سر و قد مکاں کیلئے


ترے زمانے کے باعث زمیں کی رونق ہے

ملا زمین کو رتبہ ترے زماں کیلئے


کمال اپنا دیا تیرے بدر عارض کو

کلام اپنا اتارا تری زباں کیلئے


نبی ہے نار ترے دشمنوں کے جلنے کو

بہشت وقف ترے عیش جاوداں کیلئے


تھی خوش نصیبی عرش بریں شب معراج

کہ اپنے سر پہ قدم شاہ مرسلاں کیلئے


نہ دی کبھی ترے عارض کو مہر سے تشبیہ

رہا یہ داغ قیامت تک آسماں کیلئے


عجب نہیں جو کہے تیرے فرش کو کوئی عرش

کہ لا مکاں کا شرف ہے ترے مکاں کیلئے


خدا کے سامنے محسن پڑھوں گا وصف نبیﷺ

سجے ہیں جھاڑ یہ باتوں کے لا مکاں کیلئے

شاعر کا نام :- محسن کاکوروی

دیگر کلام

اس آفتاب رخ سے اگر ہوں دو چار پھول

بن آئی تیری شفاعت سے رو سیاہوں کی

بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمدﷺ

تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسولﷺ

دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے

بنے ہیں مدحت سلطان دو جہاں کیلئے

اے خاور حجاز کے رخشندہ آفتاب

وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں

عدم سے لائی ہے ہستی میں آرزوئے رسولﷺ

نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے