اے خاور حجاز کے رخشندہ آفتاب

اے خاور حجاز کے رخشندہ آفتاب

صبح ازل ہے تیری تجلی سے فیض یاب


زینت ازل کی ہے تو ہے رونق ابد کی تو

دونوں میں جلوہ ریز ہے تیرا ہی رنگ و آب


چوما ہے قدسیوں نے تیرے آستانے کو

تھامی ہے آسمان نے جھک کر تیری رکاب


شایاں ہے تجھ کو سرور کونین کا لقب

نازاں ہے تجھ پہ رحمت داریں کا خطاب


برسا ہے شرق و غرب پہ ابر کرم تیرا

آدم کی نسل پر تیرے احسان ہیں بے حساب


پیدا ہوئی نہ تیری مواخات کی نظیر

لایا نہ کوئی ےتیری مساوات کا جواب


خیر البشر ہے تو، تو ہے خیر الامم وہ قوم

جس کو ہے تیری ذات گرامی سے انتساب


یثرب کے سبز پودے سے باہر نکال کر

دونوں دعا کے ہاتھ بصد کرب و اضطراب


دنیا کے گوشے گوشے میں ہے گرچہ آج کل

امت تیری رہین ستم ہائے بے حساب


حق سے یہ عرض کر کہ تیرے ناسزا غلام

عقبی میں سرخرو ہوں تو دنیا میں کامیاب

شاعر کا نام :- ظفر علی خان

دیگر کلام

بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمدﷺ

تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسولﷺ

دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے

سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے

بنے ہیں مدحت سلطان دو جہاں کیلئے

وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں

عدم سے لائی ہے ہستی میں آرزوئے رسولﷺ

نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے

صبح میلادالنبی ہے کیا سہانا نور ہے

اللہ نے یوں شان بڑھائی ترے در کے