دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے

دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے

آنکھوں سے سر ہے قرباں آنکھیں ہیں سر سے صدقے


کہتے ہیں گرد عارض باہم یہ دونوں گیسو

میں ہوں ادھر سے صدقے تو بھی ادھر سے صدقے


کہتا ہے مہر و مہ سے رخ دیکھ کر نبی کا

تو شام سے ہے قرباں میں ہوں سحر سے صدقے


ناف زمیں ہے شہ کا مانند کعبہ روضہ

شرقی ادھر سے قرباں غربی ادھر سے صدقے


بولے ملک جو آدم نازاں ہوئے ولا پر

تم آج ہو فدائی ہم پیشتر سے صدقے


جو مال امیر کا ہے مالک ہیں آپ اس کے

دل آپﷺ پر سے صدقے جاں آپﷺ پر سے صدقے

شاعر کا نام :- امیر مینائی

بہت شدید تشنج میں مبتلا لوگو!

جوارِ گُنبدِ اَخضر میں

ہر صبح ہے نورِ رُخِ زیبائے محمدﷺ

خوش خصال و خوش خیال و خوش خبر، خیرالبشرؐ

ہر رنگ میں اُن کا جلوہ ہے

اے خدا مجھ کو مدینے کا گدا گر کردے

کرم مانگتا ہوں عطا مانگتا ہوں

یا نبی نسخہ تسخیر کو میں جان گیا

جل رہا ہے مُحمّد ؐ کی دہلیز پر

ہے اک آشوبِ مسلسل یہ اندھیروں کا نزول