مدینے کو جاؤں مِری جستجو ہے

مدینے کو جاؤں مِری جستجو ہے

پلٹ کر نہ آئوں یہی آرزو ہے


مدینے کے والی تِرا نام نامی

مِرا کل اثاثہ مِری آبرو ہے


تو خواہش سے اپنی کہاں بولتا ہے

کلامِ الٰہی تری گفتگو ہے


سنوارا نَظَر نے تری جس کو مولا!

کہاں اُس سے بڑھ کر کوئی خوبرو ہے


جلیل ! اُن کے دامن سے جو بھی جڑا ہے

وہی کامراں ہے ‘ وہی سرخرو ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی

دیگر کلام

دولت تھی مِرے پاس نہ مایہ

بہت اونچا ہے قسمت کا ستارا

آقاؐ کا دربار مدینہ

راحتِ قلبِ حزیں اسمِ گرامی آپؐ کا

اُدھر دونوں عالم کے والی کا در ہو

ہے تشنہ آرزو ‘ آقا !

تیرے کوچے سے جس کا گزر ہو گیا

کریم ! تیرے کرم کا چرچا

شہر نبیؐ سے آئے ٹھنڈی ہوا ہمیشہ

زندگی کا سفر ہے بڑا پُر خطر