کریم ! تیرے کرم کا چرچا

کریم ! تیرے کرم کا چرچا نگر نگر ہے گلی گلی ہے

ہے اپنا دامن عمل سے خالی ‘ تِرے کرم پر نظر لگی ہے


جو تیرے در کی ملے غلامی ‘ زمانے بھر کی ہے نیک نامی

یہی عبادت ہے در حقیقت ‘ یہی حقیقت میں بندگی ہے


نہ ملتا مجھ کو ترا گھرانا تو کون سنتا مِرا فسانہ

ـ’’رہے سلامت تمہاری نسبت ‘ مِرا تو بس آسرا یہی ہے‘‘


جلیل اپنا تو ہے عقیدہ جو اُن کے در پہ ہے سر خمیدہ

وہی تو ہے بس خُدا رسیدہ ‘ اُسی کی جھولی بھری ہوئی ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی

دیگر کلام

راحتِ قلبِ حزیں اسمِ گرامی آپؐ کا

اُدھر دونوں عالم کے والی کا در ہو

مدینے کو جاؤں مِری جستجو ہے

ہے تشنہ آرزو ‘ آقا !

تیرے کوچے سے جس کا گزر ہو گیا

شہر نبیؐ سے آئے ٹھنڈی ہوا ہمیشہ

زندگی کا سفر ہے بڑا پُر خطر

ذکر تیرا جو عام کرتے ہیں

یارو! مجھے حضورﷺ کی قربت

نہ دنیا نہ جاہ و حشم مانگتا ہوں