اُدھر دونوں عالم کے والی کا در ہو
اِدھر ِاس گنہگار عاصی کا سر ہو
وہ جب مجھ سے پوچھیں بتا کوئی خواہش
مِرا ہاتھ بس اُن کی نعلین پر ہو
گھٹا ظلمتوں کی ہے چھائی جہاں پر
شبِ تار بیتے ، ہویدا سحر ہو
پہنچ جائوں اک بار میں اُن کے در پر
تو پھر زندگانی وہیں پر بسر ہو
مِرا کملی والا رسولوں میں ایسے
کہ تاروں کے جھرمٹ میں جیسے قمر ہو
جلیل اُن کے در کی ملے جو گدائی
تو پھر بادشاہی پہ کس کی نظر ہو
شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل
کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی