اے شہنشاہِ مدینہ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام

اے شہنشاہِ مدینہ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام

زینتِ عرشِ مُعلّٰی اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام


رَبِّ ھَبْ ِلیْ اُمَّتِیْ کہتے ہوئے پیدا ہوئے

حق نے فرمایا کہ بخشا اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام


دست بستہ سب فرشتے پڑھتے ہیں ان پر دُرود

کیوں نہ ہو پھر وِرد اپنا اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام


مومنو پڑھتے نہیں کیوں اپنے آقا پر دُرود

ہے فرشتوں کا وظیفہ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام


بت شکن آیا یہ کہہ کر سر کے بل بت گر گئے

جھوم کر کہتا تھا کعبہ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام


سر جھکا کر بااَدب عشقِ رَسُوْلُ اللہ میں

کہہ رہا تھاہر ستارہ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام


غنچے چٹکے پھول مہکے چہچہائیں بلبلیں

گل کھلا باغِ اَحَدکا اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام


میں وہ سنی ہوں جمیلؔ قادری مرنے کے بعد

میرا لاشہ بھی کہے گا اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام

شاعر کا نام :- جمیل الرحمن قادری

کتاب کا نام :- قبائلۂ بخشش

دیگر کلام

آئینہ ُمنفعل ترے جلوے کے سامنے

آؤ محفل میں غلامانِ رسولِ عربی

اَفلاک سے اُونچا ہے ایوان محمد کا

اُس کو کب ہو گل و گلزار عزیز

ایسی قدرت نے تیری صورت سنواری یارسول

اے شکیبِ جانِ مضطر رحمۃٌ لِّلْعالَمیں

اُمنگیں جوش پر آئیں اِرادے گدگداتے ہیں

اے دِل تو دُرُودوں کی اَوّل تو سجا ڈالی

اَحمد کی رضا خالق عالم کی رضا ہے

بیاں تم سے کروں کس واسطے میں اپنی حالت کا