اُس کو کب ہو گل و گلزار عزیز

اُس کو کب ہو گل و گلزار عزیز

ہیں مَدینے کے جسے خار عزیز


ہو چمن تجھ کو مبارک بلبل

مجھ کو طیبہ کا ہے گلزار عزیز


اے طبیبو نہ کرو میرا علاج

مجھ کو ہے عشق کا آزار عزیز


بار بار آتے تھے سدرہ سے امیں

کہ ہے ان کو دَرِ سرکار عزیز


کیسی تقدیر کہ اللہ کو ہے

اُمت احمد مختار عزیز


نیچری رافضی و وہابی

سنیوں کو نہیں زِنْہار عزیز


یہ ہیں سب دشمن اللہ و رسول

کیسے رکھے انہیں دِیندار عزیز


اہلسنّت کو ہے جنت مرغوب

اور بدمذہبوں کو نار عزیز


حور کیا دیکھوں جمیلؔ رضوی

مجھ کو ہے شاہ کا دیدار عزیز

شاعر کا نام :- جمیل الرحمن قادری

کتاب کا نام :- قبائلۂ بخشش

دیگر کلام

شان ان کی ملک دیکھتے رہ گئے

جو مدینے میں کہیں اپنا ٹھکانہ کر لے

لائے تشریف دنیا میں شاہِ حجاز

نظر کرم ہو شاہ مدینہ

عربی سلطان آیا

میں نعت لکھ دوں کریم آقا ردیف کر کے

یوں ذہن میں جمالِ رسالت سماگیا

شمس الضحی ، بدر الدجی

آدم کا افتخار ہیں خیر البشر ہیں آپؐ

جتّھوں تک کبریائی کبریا دی