جو مدینے میں کہیں اپنا ٹھکانہ کر لے
اپنی قسمت میں وہ رحمت کا خزانہ کر لے
حشر کے واسطے کچھ جمع خزانہ کرلے
اُنؐ کا ہو، اپنے تصرّف میں زمانہ کرلے
آدمیّت کا پڑھایا ہے سبق مولاؐ نے
اِس حقیقت کو نہ انسان فسانہ کرلے
راہ ِحق میں یہی کہتے تھے بلالِؓ حَبَشی
جس قدر چاہے سِتم ہم پہ زمانہ کرلے
کیا خبر کب تھے سرکارؐ بُلاوا بھیجیں
کم سے کم دل تو مدینے کو روانہ کرلے
جس کی آنکھوں میں سما جائے تجلّی اُنؐ کی
کیوں نہ وہ اپنا ہر اک خواب سُہانا کرلے
دلِ صِدیقؓ و عمرؓ ہو کہ بلالؓ و سَلماںؓ
وہ نظیر خیر سے جس کو بھی نشانہ کرلے
ذکرِ حق یادِ نبیؐ، وجہ سُکونِ دل ہے
یہ سبق وہ ہے جسے یاد زمانہ کرلے
ہر نَفَس رحمتِ بے حد کی تمنّا ہے اگر
درِ آقاؐ پہ نصیرؔ! اپنا ٹِھکانہ کرلے
شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر
کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست