درود اس پر کہ جس نے سر بلندی خاک کو بخشی

درود اس پر کہ جس نے سر بلندی خاک کو بخشی

تجلیٰ آدمی کی قریہ ءافلاک کو بخشی


درود اس پر کہ جو جمہوریت کا دین لایا تھا

جو لوگوں کی بھلائی کےلئے لوگوں میں آیا تھا


درود اس پر کہ جو جاگیرداری کا مخالف تھا

جہاں میں مال و زر کی شہر یاری کا مخالف تھا


درود اس پر کہ جس نے سود فرمایا بٹائی کو

کہا جائز فقظ اپنی ہی محنت کی کمائی کو


دروداس پر کہا جس نے کہ انساں سب برابر ہیں

زمیں پہ سب لکیریں کھینچنے والے ستم گر ہیں

شاعر کا نام :- منصور آفاق

دیگر کلام

جس کا قصیدہ خالقِ عرش بریں کہے

بڑھ کر ہے خاکِ طیبہ

مجھے کیا اعتماد الفاظ کی جادو گری پر ہے

جب مجھے حسنِ التماس ملا

چاند اُلجھا ہے کھجوروں کی گھنی شاخوں میں

نور بہتا ہو جہا ں تشنہ لبی کیسے ہو

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا

لب پہ صلِ علیٰ کے ترانے

مدینہ کی بہاروں سے سکونِ قلب مِلتا ہے

میری الفت مدینے سے یوں ہی نہیں