سب زمانوں سے افضل زمانہ ترا

سب زمانوں سے افضل زمانہ ترا

تو مکمل مکمّل زمانہ ترا


کس قدر زنگ آلود تھی زندگی

کر گیا کتنا صیقل زمانہ ترا


دیکھتا کیا کوئی تیری پرچھائیاں

لے کے چلتے تھے بادل زمانہ ترا


لمحے لمحے کی مٹھی میں جگنو ترے

ہر زمانے کی مشعل زمانہ ترا


تیز گھوڑے پہ بیٹھے ہوئے وقت سے

کتنا آگے ہے پیدل زمانہ ترا


آدمی کو کھٹکنے لگا آدمی

ہو گیا جب سے اوجھل زمانہ ترا


حرف اوّل بھی تو حرفِ آخر بھی تو

دیکھتا ہوں مسلسل زمانہ ترا


ریگزاروں میں آباد مخلوق کو

کرنے آیا تھا جل تھل زمانہ ترا


ہر اندھیرے کا زیور تری روشنی

پھول تیرا سخن پھل زمانہ ترا


اک مظفر ہی کیا سب کو معلوم ہے

مشکلیں زندگی ، حل زمانہ ترا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

کرم اللہ کا ہم پر عنایت مصطفیٰ کی ہے

دن کا آغاز کیا سورۂ رحمٰن کے ساتھ

یہی مغفرت کا بہانہ ہوا ہے

جب کرم ان کے یاد آتے ہیں

مَیں کیسے مان لوں

یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک

جتنے اوصاف ہیں ان سب سے ہے برتر اخلاص

مشکل ہوئی اب جینے کی تدبیر شہِ دیں

آتے رہے میخانے مری راہ گذر میں

آج طیبہ کا ہے سفر آقا