جب کرم ان کے یاد آتے ہیں
غم زمانے کے بھول جاتے ہیں
آپ کے جو بھی ہو گئے ان کو
لا مکاں سے سلام آتے ہیں
ڈھنگ آتے ہیں جن کو پینے کے
چشم ساقی میں ڈوب جاتے ہیں
جو نگاہ کرم میں رہتے ہیں
لطف جینے کا وہ اٹھاتے ہیں
مے کدہ ان پہ جان دیتا ہے
جن کو نظروں سے وہ پلاتے ہیں
جو ہوئے آپ کے دل و جاں سے
وہ غموں میں بھی مسکراتے ہیں
آپ کرتے ہیں خود کرم ان پر
محفل نعت جو سجاتے ہیں
ڈھونڈتا ہوں میں ان فقیروں کو
رنگ نظروں سے جو چڑھاتے ہیں
شان دیکھو شجر بھی ان کے حضور
بهر تعظیم چل کے آتے ہیں
رشک آتا ہے ان کی قسمت پر
وہ نیازی جنہیں بلاتے ہیں
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی