جب کرم ان کے یاد آتے ہیں

جب کرم ان کے یاد آتے ہیں

غم زمانے کے بھول جاتے ہیں


آپ کے جو بھی ہو گئے ان کو

لا مکاں سے سلام آتے ہیں


ڈھنگ آتے ہیں جن کو پینے کے

چشم ساقی میں ڈوب جاتے ہیں


جو نگاہ کرم میں رہتے ہیں

لطف جینے کا وہ اٹھاتے ہیں


مے کدہ ان پہ جان دیتا ہے

جن کو نظروں سے وہ پلاتے ہیں


جو ہوئے آپ کے دل و جاں سے

وہ غموں میں بھی مسکراتے ہیں


آپ کرتے ہیں خود کرم ان پر

محفل نعت جو سجاتے ہیں


ڈھونڈتا ہوں میں ان فقیروں کو

رنگ نظروں سے جو چڑھاتے ہیں


شان دیکھو شجر بھی ان کے حضور

بهر تعظیم چل کے آتے ہیں


رشک آتا ہے ان کی قسمت پر

وہ نیازی جنہیں بلاتے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

منزل کا نشاں ان کے قدموں کے نشاں ٹھہرے

مرکز میرے فکر کا وہ مکّی محبُوب

جن کا لقب ہے مصطفیٰ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ

کلامِ اعلیٰ حضرت کی مکمل رہنمائی میں

ذرّہ ذرّہ مسکرا کر آسماں بنتا گیا

تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسولﷺ

دشتِ عرب معطر ہیں لالہ زار بن کر

کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمہاری واہ واہ

رکھتا ہے جو بھی دل میں عقیدت حضور کی

برستی رحمتِ پروردگار دیکھیں گے