برستی رحمتِ پروردگار دیکھیں گے

برستی رحمتِ پروردگار دیکھیں گے

خدا نے چاہا تو پھر وہ دیار دیکھیں گے


نظر کے سامنے پھر ہوگا گنبدِ خضرا

سکوں نگاہ کا، دل کا قرار دیکھیں گے


ملیں گے لمحے سبھی خوشبوؤں میں ڈوبے ہوئے

نہائے نور میں لیل و نہار دیکھیں گے


کھلی کھلی سی ملے گی ہر آرزو کی کلی

گلِ مراد پر رنگِ بہار دیکھیں گے


اگر حضورؐ نے چاہا تو دیکھنا اختؔر

ہم اُن کا بابِ کرم بار بار دیکھیں گے

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

بدن میرا یہاں پر ہے مگر ہے جاں مدینے میں

دمبدم تیری ثنا ہے یہ بھی

شہنشاہوں کو تیرے گھر کی دربانی نہیں ملتی

مجھے مصطفٰے کے ہوتے کس بات کی کمی ہے

اس دنیا سے آقا جب کوچ ہمارا ہو

رکھے ہیں حمد و نعت کے موتی سنبھال کے

گرچہ از روزِ ازل مشربِ رنداں دارم

ہر طرف نُور پھیلا ہوا دیکھ لوں

مطلع ہستی کے نور اولیں آنے کو ہیں

بادشاہانِ جہاں کی رونقِ سرکار ہیچ