مجھے مصطفٰے کے ہوتے کس بات کی کمی ہے

مجھے مصطفٰے کے ہوتے کس بات کی کمی ہے

کرو دور آسرے سب میرا آسرا نبی ہے


پو چھو نہ اے فرشتو بولے لحد میں آقا

جو سلام بھیجتا تھا یہ تو وہی اُمی ہے


پو چھا جو روزِ محشر رب نے کے کیا تھے کرتے

کہدیں گے مصطفٰے کی صفت و ثناء ہی کی ہے


خود چاند کہہ رہا ہے تیری نعلین پاک کا صدقہ

میں حسین ہوں جہاں میں میرے پاس چاندنی ہے


سرکار اب تو حاکم کی کیجئے عیادت

میرا دم نکل رہا میری سانس آخری ہے

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

نہ اِس جہاں میں نہ اُس جہاں میں

معصومیت کا ہالا بچپن مرے نبیؐ کا

در نبی یہ مقدر جگائے جاتے ہیں

کیا خدا داد آپ کی اِمداد ہے

سانپ نے صدیق کو جب غار میں ڈسا

خلقِ خدا میں فائق صلِ علیٰ محمد ﷺ

مکی مدنی ماہی سوہنا پیار سکھائی جاندا

مَرَضِ عشق کا بیمار بھی کیا ہوتا ہے

تو حرف دُعا ہے مرے مولا مرے آقا

طلوع فجر سے پہلے