ہوم
نعت
حمد
منقبت
کتب
شعرا
بلاگز
احمد علی حاکم
میرے آقا آؤ کہ مدت ہوئی ہے
کربلا والوں کا غم یاد آیا
کرم کے آشیانے کی کیا بات ہے
رہزن کے پاس ہے نہ کسی رہنما کے پاس
اِنج سدا دل نُوں آباد ہونا چاہی دا
شاہد ہے خُدا بعد میں کائنات بنی ہے
ہر دِل دا اَرمان محمد
ایک آئینہ دیکھ یہ کہا
مِری ذات نُوں سوہنیا ں درداں توں
رب نے پُوچھا کسی نے دیکھا ہے
سخا مُعجزہ ہے عطا معجزہ ہے
زلف دیکھی ہے کہ نظروں نے گھٹا دیکھی ہے
کچھ اور خیالوں میں لایا ہی نہیں جاتا
زُلفِ سرکار سے جب چہرہ نکلتا ہوگا
اتنا کافی ہے زندگی کے لئے
جس کو درِ رسول کی قُربت نہیں ملی
کی دسّاں میں شان پیارے زُلفاں دے
و ہ آگئے ہیں کریم بنکر نصیب سب کے سنورے گئے ہیں
کچھ نہیں مانگتا میں مولا تیری ہستی سے
کُوئے نبی سے آنہ سکے ہم راحت ہی کچھ ایسی تھی
اوہ آجاون میرے ویہڑے ایہو منگدا دُعا بیٹھا
زندگی میں گدا ہو کے بھی سُلطان رہا ہوں
سارے سوہنیاں تو سوہنا
وکّھ نے رُتبے میرے نبی دے
یہ دن رات آنکھیں یہ نَم کس لئے ہیں
بھل کے بدکاریاں تے سِیہ کاریا ں
چھڈ دے طبیبا دارو تینوں کی پتا اے
شان مولا کی مُصطفےٰ جانے
جیوں دَرد ونڈ دا اے مدینے دا والی
گلاں بعد چہ بہہ کے کرلاں گے
Load More